برسلز،23جون(آئی این ایس انڈیا)یورپی یونین میں تارکین وطن کی آمد روکنے کے لیے ایک نئی سرحدی اور کوسٹ گارڈ فورس کے قیام کا معاہدہ تشکیل دینے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔اس معاہدے کے تحت نئی مشترکہ یورپی فورس یونان اور اٹلی جیسے ممالک، جہاں مہاجرین کی رسائی آسان ہے، کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے زیادہ اختیارات کی حامل ہو گی۔اٹھائیس رکنی یورپین یونین اور یورپی پارلیمنٹ کے مذاکرات کاروں نے کہا ہے کہ انہوں نے یورپی کمیشن کی جانب سے موسم گرما تک فوج کی تعیناتی کی تجویز کی حمایت کی تھی۔ امید ہے کہ آئندہ ہفتے اس معاملے پر ایک اہم کمیٹی میں یورپی پارلیمان ووٹنگ کرے گی۔ اور اگر رائے شماری اس تجویز کے حق میں ہو جاتی ہے تو اس پر عمل درآمد کے لیے آئندہ ماہ فرانسیسی شہر شٹراس برگ میں مکمل اجلاس بلایا جائے گا۔ یورپی کمیشن کے صدر اور فورس کے قیام کی تجویز کے مرکزی پیش کار ژاں کلود ینکر کا کہنا تھا، یورپی سرحد اور کوسٹ گارڈ کی تخلیق کے معاہدے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یورپ مشترکہ چیلنجز سے تیزی سے نمٹنے اور دل جمعی سے کام کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔گزشتہ برس دسمبر میں یورپی یونین نے نئی فوج کے قیام کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے 30 جون کی حتمی تاریخ متعین کی تھی۔ یہ معاہدہ تارکین وطن کی کثیر تعداد میں یورپ آمد کے معاملے سے نمٹنے کے لیے یورپی بلاک کی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے۔ رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے مابین بھی اس قسم کا معاہدہ طے پایا تھا۔ برسلز، مہاجرین کے بحران میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اس سال ستمبر سے پاسپورٹ فری شینگن زون کی بحالی کے لیے ایک منصوبے کے تحت یونین کی بیرونی سرحدوں پر گشت میں اضافے کے آغاز اور نومبر تک ان کے مکمل نفاذ کا ارادہ رکھتا ہے۔ یورپی یونین میں شامل کئی ممالک نے بارڈر کنٹرول کو نئے سرے سے لاگو کیا ہے۔سرحدوں پر کنٹرول برسوں پہلے شینگن معاہدے کے تحت ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم سال 2015 کے آغاز سے مہاجرین کی یورپ میں ریکارڈ آمد کے ساتھ اسے دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت رکن ممالک اب بھی روزانہ کی بنیاد پر اپنی سرحدوں کو منظم رکھیں گے لیکن ہنگامی صورت حال میں 1500 سیکیورٹی محافظین کے مشترکہ دستوں سے مدد طلب کرنے کے مجاز ہوں گے۔ نئی فورس کو پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں قائم یورپی بارڈر ایجنسی فرونٹیکس کے حجم اور فرائض میں توسیع سمجھا جا سکتا ہے۔ یورپی پارلیمان کے مطابق نئی فورس معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو ان کے آبائی ممالک واپس بھیجنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔اس معاملے پر سرکردہ یورپی مزاکرات کار آرٹس پابرک کا کہنا تھا، نئی فورس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ یورپ کی بیرونی سرحدیں محفوظ اور بہتر طور پر منظم ہیں۔